یوکرائن-روس جنگ؛ امن مذاکرات، معدنیات کا معاہدہ اور عالمی سیاست میں نئے موڑ

حوزہ/واشنگٹن— امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے خطاب میں یوکرائنی صدر ولودیمیر زیلنسکی کی معدنیات کے معاہدے پر دستخط کی آمادگی کو سراہا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ زیلنسکی نے اس بارے میں پہلے ہی انہیں خط کے ذریعے آگاہ کیا تھا۔

ترجمہ و ترتیب: محترمہ سیدہ نصرت نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی| واشنگٹن/امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے خطاب میں یوکرائنی صدر ولودیمیر زیلنسکی کی معدنیات کے معاہدے پر دستخط کی آمادگی کو سراہا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ زیلنسکی نے اس بارے میں پہلے ہی انہیں خط کے ذریعے آگاہ کیا تھا۔

یوکرائن کی حکمت عملی اور امریکی فوجی امداد کی معطلی

زیلنسکی نے اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنے وزیر دفاع اور دیگر حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ کیف کے لیے امریکی فوجی امداد کی معطلی کے بارے میں واضح معلومات فراہم کریں تاکہ عوام کسی قسم کی قیاس آرائیوں میں مبتلا نہ ہوں۔

یوکرائنی صدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ روس کچھ بنیادی شرائط قبول کرے۔ انہوں نے امن کی طرف پہلا قدم قیدیوں کی رہائی اور فضائی و سمندری جنگ بندی کو قرار دیا۔

امریکہ اور یوکرائن کے درمیان معدنیات کا متنازع معاہدہ

رائٹرز کے مطابق، امریکہ اور یوکرائن اس معدنیات کے معاہدے کو بحال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو پہلے اوول آفس میں ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان کشیدگی کے باعث التوا کا شکار ہوگیا تھا۔

تاہم، امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنت نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ فی الحال زیر غور نہیں ہے۔

یوکرائن کی مزاحمت اور یورپی طاقتوں کی حکمت عملی

یوکرائن کے وزیراعظم دینس شمیہال نے واضح کیا کہ یوکرین امریکہ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور تمام سفارتی ذرائع استعمال کرے گا تاکہ روسی جارحیت کے خلاف اپنی مزاحمت برقرار رکھ سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے پاس اپنے فرنٹ لائن کو مستحکم رکھنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے، اگرچہ امریکہ نے فوجی امداد معطل کر دی ہے۔

روس، امریکہ اور یورپی ردعمل

روس کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے امریکی امداد کی معطلی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ماسکو اور کیف کے درمیان امن قائم کرنے کا بہترین موقع ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب، فرانسیسی وزیر دفاع سباستیان لیکورنو نے روس کے جارحانہ رویے کی مذمت کی اور انکشاف کیا کہ روسی SU-35 جنگی طیارے نے مشرقی بحیرہ روم میں ایک فرانسیسی جاسوس ڈرون کے قریب خطرناک انداز میں پرواز کی۔ انہوں نے اسے "جان بوجھ کر کیا گیا ناقابلِ قبول اقدام" قرار دیا۔

یوکرائن جنگ کے مستقبل پر ایک نظر

یوکرائن کی جنگ میں ہر روز نئے موڑ آ رہے ہیں، اور عالمی سیاست میں اس کے گہرے اثرات محسوس کیے جا رہے ہیں۔ کیا امریکہ اور یوکرین کے تعلقات میں یہ تنازعہ کسی بڑے سیاسی موڑ کا پیش خیمہ ثابت ہوگا؟ کیا روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کی کوئی راہ نکل سکتی ہے، یا جنگ مزید طول پکڑے گی؟ یہ سب عالمی سیاست میں اہم سوالات بن چکے ہیں، جن کے جوابات آنے والے دنوں میں واضح ہوں گے۔

بحوالہ الجزیرہ نیوز

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha